Jannat ka Armaan ( Season 1 of Be Reham Ishq ) By Sadaf Memon

 

 Novel : Jannat ka Armaan ( Season 1 of Be Reham Ishq ) Complete Novel
Writer Name :  Sadaf Memon
Category : 
Village girl, smuggling based

Sadaf Memon is the author of the book Jannat ka Armaan Pdf. It is an excellent Village girl, smuggling based,

Mania team has started  a journey for all social media writers to publish their Novels and short stories. Welcome To All The Writers, Test your writing abilities.
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , Bold romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based, social romantic Urdu, Jannat ka Armaan Novel Complete by Sadaf Memon  is available here to 

بابر رمشہ کو گاڑی سے نکالتے کھینچتا ہوئے ایک کمرے میں لایا تھا ۔

اور زور سے اس کو دور دھکیلا تھا۔ جس سے رمشہ اپنا توازن برقرار نا رکھتے ہوئے پاس ہی بیڈ پر اوندھے منہ گیری تھی۔

بابر نے زور سے کمرے کے دروازے کو بند کرتے اپنے قدم رمشہ کی طرف بڑھائے تھے۔

رمشہ اس کو اپنے قریب آتے دیکھ خود میں سمٹی تھی۔

بابر اس کے چہرے کے قریب جھکتے اپنے دونوں ہاتھوں کو اس کے گرد حائل کئے اس کے نکلنے کا راستہ بند کئے دھاڑا تھا۔

کس کی اجازت سے تم نے یہاں سے بھاگنے کی کوشش کی ..!

رمشہ اس کے غصے سے سرخ ہوتی آنکھوں کو دیکھ خوف میں مبتلا ہوتے اس دور ہوئی تھی۔

اب تمہیں میں اپنے طریقے سے سمجھاؤں گا بہت سمجھا لیا تمہیں شرافت سے۔ تم جیسی لڑکیاں شرافت کی زبان نہیں سمجھتی تو تمہیں میں آج سے اپنی طریقے سے سیدھا کروں گا ۔

رمشہ جو اس کے قریب آنے پر سہمی نگاہوں سے اس کو دیکھنے لگی۔

پل ۔۔۔یز مج..ھے جانے د۔یں آنکھوں سے آنسوں نکلنے کو جیسے تیار بیٹھے تھے۔

ابھی تو تم میری قید میں آئی ہو اور ابھی سے ہی جانے کی باتیں شروع آج سے تو تمہیں اپنے ایک ایک غلطی کی سزا ملے گی ۔ یاد ہے آج کے دن ہی میری بہن بنا کسی قصور کے مار دی گئی تھی۔ یاد ہے ..! وہ زور سے اسے کے بال کو اپنی مٹھی میں جکڑے چیخا تھا۔

رمشہ جس کو یاد آیا آج ہی اس کے دوست اس دنیا سے چلی گئی تھی۔ لیکن وہ رمشہ کی وجہ سے نہیں خود رانیہ اپنی غلطی کی وجہ سے ۔ ان کے ساتھ نہیں تھی۔

اس کو اپنے سر میں ٹھیس اٹھتی ہوئی محسوس ہوئی وہ جی جان لگا کر اپنے آپ کو بار کی گرفت سے آزاد کرنے کی کوشش کرنے لگی لیکن اس نا ممکن تھا ۔

تھوڑی دیر کے اندر ایک ڈریس بھیجوں گا اسکو پہن کر تیار رہنا۔ کوئی شور شرابہ نہیں چاہئیے مجھے ورنہ مجھے اپنے طریقے سے تمہیں کپڑے چینج کروانے پڑیں گے اور یہ تمہیں بلکل بھی اچھا نہیں لگے گا۔ ۔ وہ طائرانہ مسکراہٹ کے ساتھ بولا تھا۔

لیکن میں کیوں پہنو میں ان ہی کپڑوں میں ٹھیک ہوں ۔

وہ جو جب سے یہاں آئی تھی سرخ لہنگے میں ہی تھی۔

اب تو اس کے کپڑوں پر خون بھی لگ چکا تھا۔ لیکن اب بھی وہ انہی۔ کپڑوں میں رہنا چاہتی تھی۔

کوئی نہیں تم اتنا اصرار کر رہی ہو مجھے اپنے قریب بلانے کا تو کپڑے میں ہی لے کر آؤں گا ۔ اور اپنے طریقے سے ہی چینج کروا دوں گا۔

بابر جانتا تھا ۔ رمشہ اتنی آسانی سے نہیں مانے گی ۔لیکن اس کو سیدھا بھی تو رکھنا تھا۔

ن..نہ..نہیں میں خود چینج کرلو گی ۔ وہ جلدی سے بولی کہی وہ سچ میں ہی نا ۔اس کے آگے سوچتے ہی اس کا چہرہ سرخ ہوا تھا۔

اور اس کے چہرے کے اترے چڑھتے رنگ با خوبی بابر نے دیکھے تھے۔

ایک اور بات جب میں آؤں تو یہ دوپٹہ مجھے تمہارے سر پر دیکھنا چاہئیے وہ اس کے بال جو کمر سے نیچے تک آرہے تھے ۔ ان میں اپنے آپ کو الجھتا ہوا محسوس کر رہا تھا ۔ اپنا سر جھٹک۔کر بولا۔

رمشہ آنکھیں سیکڑے اس کو دیکھنے لگی ۔ جیسے کہنا چاہتی ہو۔ کہ کپڑے بھی تمہاری پسند کے پہنوں دوپٹہ بھی سر پر رکھوں کہوں تو سانس بھی تمہاری مرضی سے لے لوں ۔ وہ یہ سب بس سوچ ہی سکی تھی۔

پریشان نا ہو۔ سانس تم اپنی مرضی سے ہی لو گی لیکن یہاں رہوں گی میری مرضی سے۔ ...!

رمشہ ایک دم اپنی جگہ سے اچھلی تھی۔ مطلب یہ بندہ اس کی سوچ پڑھ سکتا ہے کیا۔ نہیں نہیں ..ایسے ہی بول دیا ہوگا

وہ اپنے آپ کو اندر سے پر سکون کر رہی تھی ۔

میں تمہاری سوچ نہیں پڑھ سکتا۔ بس تمہارے چہرے سے سب ظاہر ہوتا ہے تم کب کیا سوچ رہی ہوں وہ اس کے چہرے پر اپنا ہاتھ رکھے کمرے سے باہر نکلا تھا۔

وہ ہونک بنے اس کے جانے تک یوں ہی کھڑی رہی جب ایک دم زور سے دروازہ بند ہوا تو وہ اپنی سوچ سے نکلی تھی۔

یہ ہوتا کون ہے مجھے یہ سب بولنے والا نا میرا باپ ہے یہ نا ہی میرا شوہر ہے جو مجھ پر یوں حکم چلا رہا ہے۔

رمشہ کے منہ سے یہ الفاظ نکلے تھے جو پہلے ہی اس کی قسمت میں لکھ دیے گئے تھے۔ اس کو نہیں پتا تھا جانے انجانے میں اس کا بولا ہوا لفظ (شوہر) اس پر بہت بھاری پڑے گا ۔۔۔ 

  • Download in pdf form and online reading.
  • Click on the link given below to Free download 345 Pages Pdf
  • It's Free Download Link
Media Fire Download Link
Click Now 

$ads={1}

Download From Google Drive

$ads={2}

ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹس باکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول کیسا لگا ۔ شکریہ

Post a Comment

Please Don't Enter Any Spam Link In The Comment Box

Previous Post Next Post