Wajib Ul Ishq By Dharkan Shah

 

 Novel : Wajib Ul Ishq Complete Novel
Writer Name :  Dharkan Shah
Category : Haveli Based And Romance Based Novel

Dharkan Shah is the author of the book Wajib Ul Ishq Pdf. It is an excellent ,haveli_based_novel,innocent heroine based,bold romantic urdu novels,bold novels,romantic urdu novels,
Mania team has started  a journey for all social media writers to publish their Novels and short stories. Welcome To All The Writers, Test your writing abilities.
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , Bold romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based, social romantic Urdu, Wajib Ul Ishq Novel Complete by Dharkan Shah is available here to 

سین میں ایک ڈراکیولا انسانوں کا خون پی رہا تھا ۔ دل آویز سے اور نہ دیکھا گیا تو وہ چیخ مار کر اٹھ کھڑی ہوئی اور اپنے روم میں جانے کے لئے کپکپاتے ہوئے قدم بڑھائے لیکن بری اس کی قسمت جو اندر داخل ہوتے فولادی جسم سے ٹکرا گئی ۔ اس نے خود کو بچانے کے لئے بے اختیار سامنے والے کے شرٹ کی کالر کو مٹھیوں میں جکڑا تھا اس کے نتھنوں سے جانی پہچانی کلون کی خوشبو ٹکرایی اس کا دل ایک نئی لے پر دھڑکا اس نے ڈرتے ڈرتے اپنی سہمی ہوئی نگاہیں اوپر اٹھائیں جو سیدھا زاویان کی سرخ آنکھوں سے ٹکرائیں۔اس کی آنکھوں میں ناچتی وحشت دیکھ کر دل آویز کا دل اچھل کر حلق میں آ گیا۔ واٹ دا ہیل ۔۔یہ کیا بدتمیزی ہے ؟ اس کی دہاڑ پر دل دل آویز کا ننھا سا دل خوف سے بھر گیا اس خوبصورت غزالی آنکھیں پل میں نمکین پانیوں سے بھر گئیں اس کے گلابی ہونٹ کچھ کہنے کی کوشش میں پھڑپھڑایے۔ اس کی آنکھیں بلا کی تاجر ہیں جس کو دکھیں خرید لیتی ہیں ۔ زاویان کا دل زندگی میں پہلی بار تھما تھا اس کی کانچ سی چمکتی ہوئی آنکھیں جن سے آنسو نکلنے کو بے تاب تھے زاویان کو لگا اگر وہ زیادہ دیر ان ساحرانہ آنکھوں میں دیکھتا رہا تو وہ اپنا سب کچھ ہار دے گا اپنی انا اپنا غرور یہاں تک کہ اپنے دل میں بسی بے پناہ نفرت کو بھی ۔ لیکن وہ زاویان رامش خان تھا جس نے کسی سے ہارنا سیکھا ہی نہیں تھا اور سامنے تو ایک چھوٹی سی لڑکی تھی ۔ ایک ایسی لڑکی جس کی نفرت اس کے رگ رگ میں بسی ہوئی تھی اور یہ نفرت صرف ایک وجود کی وجہ سے تھی۔ جس کے بارے میں سوچ کر ہی زاویان کی آنکھوں میں وحشت ناک تاثر ابھر آیا تھا ایسا لگ رہا تھا کہ آنکھوں سے چنگاریاں پھوٹ رہی ہوں ۔ اس نے اپنی شعلہ بار نظریں دل آویز پر ٹکاییں اور اس کے ہاتھوں کو اپنی سخت پکڑ میں جکڑا اور بولا تو اس کا لہجہ برف سے بھی زیادہ سرد تھا ۔ کہا تھا نا کہ میرے سامنے مت آنا مجھے ان راہوں اور ہواؤں سے بھی نفرت ہے جو تمہارے ہونے کا احساس دلاتی ہیں تمہارا یہ وجود مجھے اُس انسان کی یاد دلاتا ہے جس کی وجہ سے میں نے اپنی زندگی کے سب سے پیارے انسان کو کھو دیا جو مجھے بہت ہی زیادہ عزیز تھا ۔ جس سے میں اس دنیا میں سب سے زیادہ نفرت کرتا ہوں اتنی نفرت جس کی کوئی حد نہیں ہے اگر اس نفرت میں سے میں نے تم پر ذرہ برابر بھی تم ڈال دیا نا تو تم جل کر خاکستر ہو جاؤ گی ۔ اگر تم نہیں چاہتیں کہ تمہاری یہ ہستی میرے قہر اور نفرت کی لپیٹ میں آئے تو بہتری اسی میں ہے کہ تم مجھ سے فاصلے بنایے رکھو ۔ وہ اپنے لفظوں کا زہر اس کے کان ں میں انڈیل کر بنا اس کی طرف ایک بھی نظر ڈالے لمبے لمبے ڈگ بھرتا اپنے روم میں چلا گیا ۔ پورے لاؤنج میں موت کا سا سناٹا چھا گیا تھا اور دل آویز تو جیسے بت بن گئی تھی ۔وہ اب تک ورطہ حیرت میں مبتلا گم سم کھڑی تھی اس کی آنکھوں سے ایک آنسو ٹوٹ کر بے مول ہو گیا ۔ پلکوں کی حد کو توڑ کے دامن پہ آ گرا ایک اشک میرے صبر کی توہین کر گیا۔۔ اتنی نفرت ؟ اسے محسوس ہو رہا تھا کہ وہ سانس بھی نہیں لے پایگی اس کی بے پناہ نفرت پر اسے لگ رہا تھا کہ جیسے اس کے لفظوں کے زہر سے اس کا جسم نیلا پڑ رہا ہو ۔ اسے سانس لینا مشکل لگ رہا تھا اس کا پورا جسم کانپ رہا تھا اچانک اس کا سانس اکھڑنے لگا سب بھاگ کر اس کے پاس آیے ۔ آ۔۔آپی۔۔۔ک۔کیا ہوا ہے آپ کو۔۔جانیہ کیا ہوا ۔؟؟ انسب کی ملی جلی آوازیں سنائی دے رہی تھیں لیکن وہ سن کہاں رہی تھی وہ تو مسلسل سانس لینے کی کوشش کر رہی تھی ۔ ر۔۔ررابی آپی۔۔ آپی کا انہیلر کہاں ہے ؟ اعناب روتے ہوئے بولی تو اچانک سب کو اس کا خیال آیا ۔ دل آویز کو سانس کی پرابلم تھی اس کا دل بھی کافی کمزور تھا ۔ اتنی نفرتیں سہہ کر پتا نہیں کیسے جی رہی تھی شاید یہ خدا کی کوئی مشیت تھی جس کو صرف وہ ہی جان سکتا ہے ۔ وہ روز اس حویلی کے مکینوں کی نفرتیں برداشت کرتی تھی لیکن اس بار اس سے اس شخص کا آگ برساتا لہجہ برداشت نہیں ہو سکا کیوں کہ یہ وہ شخص تھا جس کو وہ اپنی ہر نماز میں خدا سے مانگتی تھی۔ اینجل دوڑ کر اس کے روم میں گیی اؤر انہیلر ڈھونڈ کر بھاگتی ہوئی دل آویز کے پاس آیی ۔ جسے رابی نے اس کے منھ سے لگایا تب جا کر دل آویز کا سانس بحال ہوا سب اسے سہارا دے کر روم لے آئے ۔ وہ سب کافی ڈر گئے تھے انہیں لگ رہا تھا یہ سب ان کی وجہ سے ہوا ہے ۔ سوری جانیہ یہ سب ہماری وجہ سے ہوا ہے اگر ہم ہارر مووی دیکھنے کے لئے نا کہتے تو شاید یہ سب نہیں ہوتا پلیززززز ہمیں معاف کر دو۔ اعناب نے تو باقاعدہ رونا شروع کر دیا تھا وہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر رونے لگ جاتی تھی گھر بھر کی لاڈلی جو تھی خاص کر زاویان اور زریان کی ۔ پلیزززز آپی معاف کر دیں پلیزززز۔۔۔ وہ دل آویز کے گلے میں بانہیں ڈال کر روتے ہوئے بولی ۔ ارے پاگل آپ لوگ معافی کیوں مانگ رہے ہو اس میں تو آپ سب کی کوئی غلطی نہیں ہے ۔تو پلیززز آپ سب معافی مانگنا بند کریں مجھے بلکل بھی اچھا نہیں لگ رہا ہے ۔ دل آویز نے ان سب کے چہرے پر کی طرف دیکھ کر کہا جو اس کی ذرا سی تکلیف پر مرجھا جاتا تھا ۔ سب اس عظیم لڑکی کو دیکھ کر رہ گئے کتنی معصوم اور پاکیزہ تھی اور اس کا دل تو فرشتوں جیسا تھا جس میں نہ کسی کے لیے نفرت تھی اور نہ ہی کوئی رنجش ۔ اوکے آپی اب اگر ناراض نہیں ہو تو کوئی گیم ہو جائے ؟؟ احان نے اس کا دھیان بھٹکانے کے لئے کہا کیوں کہ وہ جانتا تھا کہ بھلے وہ ظاہر نہ کرے لیکن اندر سے وہ بہت دکھی ہے ۔ اوکے ہو جائے ۔دل آویز نے اپنے درد کو دل کے نہاں خانے میں چھپا کر ہونٹوں پر نرم مسکراہٹ سجائے ہوئے کہا ۔

  • Download in pdf form and online reading.
  • Click on the link given below to Free download 568 Pages Pdf
  • It's Free Download Link
Media Fire Download Link
Click Now 

$ads={1}

Download From Google Drive

$ads={2}

ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹس باکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول کیسا لگا ۔ شکریہ

1 Comments

Please Don't Enter Any Spam Link In The Comment Box

Previous Post Next Post