Dil Muntazir Mera Complete Novel PDF By Rimsha Hussain

 

 Novel : Dil Muntazir Mera Complete Novel
Writer Name :  Rimsha Hussain
Category : Childhood Nikha Based Novel

Rimsha Hussain is the author of the book Dil Muntazir Mera Pdf. It is an excellent social,Childhood Nikha , Cousin Marriage, One Sided Love based novels,

Mania team has started  a journey for all social media writers to publish their Novels and short stories. Welcome To All The Writers, Test your writing abilities.
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , Bold romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels
romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based, social romantic Urdu,
Dil Muntazir Mera Novel Complete by 
 Rimsha Hussain is available here to 

اسلام علیکم دوستوں میں آپ کو بتاتی چلوں یہ صبح صبح کا منظر سہانا ہم منہا مرزا کے ساتھ گُزارے گے جن کا دن جہاڑو کرنے سے شروع ہوتا ہے اور رات کو برتن دھونے پہ ختم ہوجاتا ہے۔کشف اپنا سیل فون سیلفی اسٹک پہ لگائے فر فر کسی نیوز ریپوٹر کی طرح بول رہی تھی۔

بکواس نہیں کرو۔منہا جو اپنا روم صاف کررہی تھی کشف کی بات پہ اس کی پیٹھ پہ تھپڑ رسید کیا۔

افففف اللہ ظالموں فلحال میرے ساتھ حادثہ پیش آیا جس کے لیے ابھی ہم لیتے ہیں ایک دن کا بریک پھر جلدی ملیں گے اِس لیے ہمارے ساتھ جڑے رہیے گا۔کشف اپنی ہانکتی ویڈیو بند کرگئ

کالج نہیں جانا جو میرے کمرے کا حشر بگاڑنے آئی ہو؟منہا نے کشف سے کہا جو رشتے میں اُس کی چچا زاد کزن تھی پر آپس میں محبت بھی محبت تھی منہا کشف سے دو سال بڑی تھی پر وہ آپس میں بے تکلف ہوکر ساری بات کردیا کرتے تھے ابھی کشف اس کے کمرے میں لیز چپس کا پیکٹ کھولتے دیکھا تو گہری سانس لی جانتی جو تھی اُس نے پھر ایسے ہی کمرے میں پھینک دینا ہے جس سے اُس کو دوبارہ سے صفائی کرنے پڑے گی۔

ویکینڈ پہ میں ہم کالج نہیں جاتے ڈیئر۔کشف نے شرارت سے آنکھ ونک کرتے کہا۔

منہا ماہر بھائی آئے ہیں امی کا حکم ہے ان کے لیے زبردست سی چائے بنا کر آؤ۔حیا منہا سے ایک سال چھوٹی بہن کمرے میں آتی منہا سے بولی جس کے چہرے کا رنگ ماہر نام پہ سنجیدہ ہوگیا تھا جب کی کشف کے چہرے پر شرارت بھری مسکراہٹ آگئ تھی۔

چائے تو بہانا ہے اصل میں تو بس وہ دیدارِ یار کرنے آئے ہیں۔کشف چپس کا ٹکڑا چباتی بولی حیا نے مسکراہٹ دبائی۔

فضول مت بولوں۔منہا نے آنکھیں دیکھاکر کہا۔

اِن نظروں سے ہی اُن کو گھائل کیا ہوگا یقیناً۔کشف کہاں باز آنے والی تھی۔

مرو تم۔منہا نے تکیہ اُٹھاکر اس کی طرف اُچھالا جو کشف نے بڑی مہارت سے کیچ کیا۔

چائے بنانا کونسا مشکل کام ہے تم بنادیتی یا گھر میں کسی ملازمہ سے کہہ دیتی۔منہا نے اپنی توپوں کا رخ حیا کی طرف کیا۔

پتا تو ہے ان کو چائے مطلب منہا اور کسی کی نہیں پسند۔حیا نے معصوم شکل بنائے کہا تو منہا پاؤں پٹختی کمرے سے جانے لگی۔

ایک کڑک الائچی والی چائے کشف مرزا کے لیے بھی۔کشف نے جلے پہ تیل کا کام کیا منہا بنا کوئی جواب دیئے دروازہ زور بند کرگئ ان دونوں کا قہقہ بے ساختہ تھا۔

رحم کرتی دروازہ اپنے کمرے کا ہی تھا۔کشف ہنسی سے لوٹ پھوٹ ہوتی بولی مگر سننے والی جاچُکی تھی۔

منہا کچن میں آتی چائے بنانے کے بعد زور سے کٹیلی ٹرے میں رکھی دو کپس رکھنے کے بعد اپنے قدم باہر ڈرائینگ روم کی طرف بڑھائے۔

اسلام علیکم!!!منہا نے ٹرے ٹیبل پہ رکھ بنا دیکھے سلام کیا جس پہ لائٹ پنک کلر کی شرٹ کے ساتھ وائٹ جینز پینٹ پہنے شخص نے نظر بھر کر اس کی طرف دیکھا تھا جو پرپل کلر کے پرنٹڈ سوٹ میں ڈوپٹہ اچھے سے سر پہ سجائے سادگی میں بھی اس کو بہت خوبصورت لگی۔

وعلیکم اسلام!!!!ماہر نے مسکراکر سلام کا جواب دیا منہا ٹرے رکھ کر جانے لگی مگر اپنی ماں کی آواز پہ اُس کے قدم تھمے۔

منہا اتنی جلدی ہے کیا ماہر کو چائے تو سرو کرو۔رخشندہ بیگم نے کہا تو منہا نے ماہر کی جانب دیکھا جو ابھی بھی مسکراتا اس کی طرف دیکھ رہا تھا منہا کو اُلجھن ہونے لگی مگر ماں کی بات پہ ماننی تھی ورنہ پورا ایک ہفتہ ایک بات پہ لیکچر ملنا تھا۔

چائے۔منہا نے دانت پیس کر کہا کیونکہ کافی دیر سے وہ چائے ہاتھ میں لیکر کھڑی تھی پر ماہر صاحب کو منہا کا چہرہ دیکھنے سے فرصت ہو تو وہ بیچاری چائے کو بھی ایک نظر دیکھے۔

او سوری۔ماہر خجل سا ہوتا چائے کا کپ اُس کے ہاتھ سے لیں لیا۔

آپ کو دوں۔منہا نے رخشندہ بیگم سے پوچھا تو انہوں نے ہاں میں سرہلایا۔

 

نظر سے جب نظر ملی

ارے یاروں

 نظر سے جب نظر ملی

ہاتھ میں تب چائے ملی

منہا جیسے کمرے میں داخل ہوئی اُس کو دیکھ کر کشف پٹری سے اُتر کر حیا کو دیکھ کر شعرانہ انداز میں کہا۔

واہ

واہ

حیا نے تالیاں بجاکر داد دی کشف گردن اکڑاکر اُس کی داد وصول کی۔

تم دونوں نکلی نہیں ابھی تک میرے کمرے سے منہا کا پارہ ہائے ہوا کشف کا ایجاد کیا ہوا شعر سن کر۔

نہیں سوچا آپ سے دیدار یار کی تفصیل پوچھ لیں۔حیا نے زچ کرنے والے انداز میں کہا۔

اب اگر ایک اور بیہودہ گفتگو کی تو سر پھاڑ دوں گی میں۔منہا نے غصے سے کہا۔

ماہر ٹو بی جیجا جی چلیں گئے کیا دروازے تک چھوڑ آئی تو کجھ اپنے اُداسی محسوس تو ہوئی ہوگی۔وہ کشف ہی کیا جو باز آجائے۔

میں ہی چلی جاتی ہوں۔منہا دونوں کو گھور کر دیکھتی کمرے سے نکل گئ کشف نے مسکراکر حیا سے ہائے فائے کیا۔

💕💕💕💕 

Download in pdf form and online reading.
Click on the link given below to Free download 320 Pages Pdf
It's Free Download Link


Media Fire Download Link
Click Now 

$ads={1}

Online Reading

$ads={2}


ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹس باکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول کیسا لگا ۔ شکریہ

Post a Comment

Please Don't Enter Any Spam Link In The Comment Box

Previous Post Next Post