Main Dhoop Ka Musafir By Shama illahi


Novel : Main Dhoop Ka Musafir
Writer Name : Shama illahi

Mania team has started  a journey for all social media writers to publish their Novels and short stories. Welcome To All The Writers, Test your writing abilities.
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , full romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels
romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based,
Main Dhoop Ka Musafir Novel Complete by 
Shama illahi is available here to download in pdf form and online reading.

$ads={2}
 

ساڑھی میں ملبوس لڑکی کے چہرے پر کوئی مرد جھکا تھا ۔ وہ دونوں بے حد قریب تھے مردکی پشت ہونے کی وجہ سے اس کا چہرہ لیلیٰ کو نظر نہیں آرہا تھا۔ اور نا ہی لڑکی کا چہرہ نظر آ رہا تھا۔ اس سے پہلے کہ سراعت رفتاری سے لیلیٰ پیچھے ہٹتی اپنا نام سن کر رک گئی "تم لیلی کو چھوڑ کیوں نہیں دیتے " یہ یقیناً سفرہ مرجان کی آواز تھی جسے سن کا اس کا دل رک گیا تھا "میں اسے نہیں چھوڑ سکتا کیونکہ وہ میری چیس ومین ہے" اس مرد کی آواز سن کر لیلی کے قدموں تلے سے زمین سرک گئی تھی "کیا وہ آدمی اس کا مجنون تھا ؟۔۔ نہیں۔۔۔ ایسا نہیں ہو سکتا " بے جان ہوتے قدموں سے وہ گرتی کہ سہارے کے لیے دروازے پر ہاتھ رکھا تھا جو اس کا سہارا نہیں بنا تھا اور پورا کھلتا چلے گیا تھا وہ گھٹنوں کے بل چوکھٹ پر گر پڑی تھی وہ دونوں جیسے تیسرے کی موجودگی پاتے ہی الگ ہوئے تھے "لیلی ۔۔۔" لیلیٰ نے اس شخص کو اپنا نام پکارتے ہوئے سنا جس سے وہ بہت زیادہ محبت کرنے لگی تھی جس کا انکشاف اسے ابھی ابھی ہوا تھا "کیا یہ تم ہو ؟۔۔۔کیا یہ واقعی میں تم ہو ؟" لڑکھڑاتے قدموں سے وہ اس تک گئی تھی جو اس حسین عورت کے پہلو میں کھڑا تھا جسے وہ اپنا سمجھتی تھی مگر وہ تو پرایا نکلا اندر سینے میں موجود دل کی حالت قابل رحم تھی وہ تڑپ رہا تھا مچل رہا تھا جل رہا تھا اور خاک ہو رہا تھا "بتاؤ تم نے میرے ساتھ ایسا کیوں کیا ؟'' اس کا کالر پکڑ کر جھنجوڑتے ہوئے جیسے وہ چیخ اٹھی تھی "بتاؤ ۔۔۔ بتاتے کیوں نہیں ہو؟۔۔۔ چپ کیوں ہو ؟" سر جھکائے کھڑے وہ اس خوبصورت مرد سے پوچھ رہی تھی جھنجھوڑ رہی تھیں مگر وہ ہنوز چپ تھا البتہ اس کے پہلو میں کھڑی لڑکی کے چہرے پر طنزیہ مسکراہٹ تھی "تم۔۔تمہیں بتانا ہوگا تم ایک غیر محرم عورت کے ساتھ کیوں ہو۔۔؟۔۔ تمہیں حساب دینا ہوگا مجنون" وہ اندر کی اذیت سے چیخ اٹھی تھی اور پورے حق اور مضبوطی سے پوچھ رہی تھی "تم نے کسے غیر محرم کہا ؟" اس لڑکی نے لیلی کا ہاتھ تراب کے کالر سے جھٹکے سے چھڑاتے ہوئے پوچھا جو اب تراب کے سامنے کھڑی تھی یوں کہ وہ ان دونوں کے بیچ میں آ کھڑی ہوئی تھی لیلی نے اس خوبصورت لڑکی کو جلتی آنکھوں سے دیکھا تھا "تم نے جسے غیر محرم عورت کہا ہے وہ ایک محرم عورت ہے یہ صرف تمہارا مجنوں نہیں ہے بلکہ میرا بھی شوہر ہے" اس عورت نے تراب کا ہاتھ پکڑتے ہوئے لیلی سے زیادہ حق اور مضبوطی سے کہا تھا اور لیلی پر جیسے ساتوں آسمان آ گرےتھے " یہ کیا کہہ رہی ہے ؟" سن ہوتے دماغ سے اس نے سفرہ مرجان کو درمیان سے جھٹکے سے ہٹاتے ہوئے تراب کے سامنے کھڑے ہوتے ہوئے پوچھا تھا جس نے لیلی پر ایک بے تاثر نگاہ ڈال کر ہٹا لیا تھا "یہ عورت کیا کہہ رہی ہے مجنوں؟۔۔۔ کیا یہ۔۔۔ کیا یہ۔۔ صحیح کر رہی ہے؟" آخر میں اس کا لہجہ اس قدر قابل رحم ہو گیا تھا جیسے گڑ گڑا کر کچھ طلب کر رہے تھے "یہ جھوٹ کہہ رہی ہے۔۔ ہے نا میں جانتی ہوں یہ جھوٹ کہہ رہی ہے " تراب کا بازو پکڑ کر روتے ہوئے اس نے پوچھا تھا تراب نے انہیں بے تاثر نگاہوں سے لیلی کو دیکھا جو قابل رحم لگ رہی تھی "نہیں۔۔۔وہ جھوٹ نہیں کہہ رہی ہیں " لیلیٰ کے آنسو جیسے ٹھٹھر کر رکے تھے وہ تراب کے بے تاثر آنکھوں میں دیکھ رہی تھی اور نفی میں سر ہلا رہی تھی "میں جانتی ہوں تم مجھ سے ناراض ہو۔۔۔ اسی لیے۔۔۔ اس لیے۔۔۔ یہ سب کر رہے ہو ہے نا " لیلیٰ کے منہ سے بڑی دکت سے ٹوٹ ٹوٹ کر جملے نکل رہے تھے "یہ ہے ہماری شادی کا نکاح نامہ سرٹیفیکٹ " سفرہ مرجان نے بے رحم مسکراہٹ کے ساتھ نکاح نامہ کو لیلیٰ کے سامنے کیا تھا جسے دیکھ کر لیلی سن ہوئی تھی تراب کے بازو کو تھا مے اس کے دونوں ہاتھ جیسے بے جان ہو کر گرے تھے "تو یہ سچ ہے " لیلیٰ کے چہرے پر جو کچھ دیر پہلے نظر آتا کرب، تکلیف، آنسو تھے وہ اب نہیں تھے اس کا چہرہ بھی تراب کے چہرے کی طرح لمحوں میں سپاٹ اور بے تاثر ہوا تھا یا شاید اس سے کہیں زیادہ جیسے وہ ہر جذبات سے عاری ہو "تو یہ سچ ہے " انہیں جذبات سے عاری چہرے اور نظروں کے ساتھ اس نے تراب کو دیکھا جو اس مرتبہ نگاہ چراگیا تھا "تو پھر۔۔۔ تو پھر۔۔۔۔مبارک ہو تم دونوںکو" نہایت نارمل اور سپاٹ انداز میں کہتی ہوئی وہ واپس جانے کے لیے مڑ گئی تھی

Click on the link given below to Free download Pdf It's Free Download Link

Media Fire Download Link
Click Now 

$ads={1}

ONLINE READING

Post a Comment

Please Don't Enter Any Spam Link In The Comment Box

Previous Post Next Post