Tere Bin Adhure Se Hum By Ashley Novel Writes

 Novel : Tere Bin Adhure Se Hum Complete Novel
Writer Name : Ashley Novel Writes
Category : Cousin Marriage Based Story

Ashley Novel Writes is the author of the book Tere Bin Adhure Se Hum Pdf. It is an excellent cousin marriage based novels,innocent heroine based,rude hero based novels,,

Mania team has started  a journey for all social media writers to publish their Novels and short stories. Welcome To All The Writers, Test your writing abilities.
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , Bold romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based, social romantic Urdu, Tere Bin Adhure Se Hum Novel Complete by Ashley Novel Writes  is available here to 

جب سے حیال نے حائیسم کے رشتے سے انکار کیا تھا

مریحہ پھوپھو عمل اور ساریہ بہت دکھی تھیں اتنے عرصے بعد حائیسم سکندر کسی لڑکی کے لیے راضی ہوا تھا جو خود اپنی زبان سے اس نے کہا تھا لیکن حیال نے انکار کر دیا

لیکن اب حیال اس رشتے سے انکار کر کے پہلے سے زیادہ ذہنی طور پر پریشانی کا شکار ہوگئی تھی اپنے آرٹیکلز اور شاعری کا شوق بھی جیسے منجمد ہوتا اسے محسوس ہورہا تھا ایسا لگتا جیسے اس سے لکھنے کی صلاحیت ہی چھین لی گئی ہو

پہلے تو حائیسم کا رویہ تنگ کرتا تھا مگر اب جو فاطمہ بیگم کے آنے سے تھوڑی بہت سب سے گھل مل رہی تھی ان دو ہفتوں سے کمرہ نشین ہو کر رہ گئی تھی

چھت کی طرف جاتی سیڑھیوں پر آ کر بیٹھ گئی دل آج عجیب سی کیفیت کا شکار تھا سردیاں زوروں پرتھیں موسم دن بدن ٹھنڈا ہو رہا تھا رات کو اوس پڑتی تھی

ساتھ میں دھند بھی اس وقت سیڑھیاں بھی ٹھنڈی یخ ہو رہی تھیں حیال باریک سے کپڑوں میں ملبوس بالوں کو کھولے بغیر کسی گرم شال کے یوں ہی باہر آبیٹھی اور اب بڑھتی ہوئی سردی اندر اترتی جا رہی تھی غلطی کا احساس ہوا کاش کوئی گرم شال ہی لے آتی لیکن وہ ڈھیٹ بنے وہیں بیٹھے رہی

اس معاملے میں وہ بہت نازک مزاج تھی موسم کی ذرا

سی تبدلی کا اس پر گہرا اثر ہوتا تھا آسمان میں چاند دھند کی وجہ سے چھپ سا گیا تھا وہ ابھی یوں ہی بیٹھی تھی جب گیٹ کھلنے کی آواز پر گاڑی اندر داخل ہوئی حائیسم سکندر صبح سے ہاسپیٹل گیا ہوا تھا اور شام کو ڈیوٹی

کرکے لوٹا تھا

اس دن کے بعد سے حیال نے اسے آج دیکھا تھا اسے گاڑی کھڑی کر کے سیڑھیوں کی طرف آتے دیکھتی رہی

اتنی ٹھنڈ میں تم اس وقت یہاں کیا کر رہی ہو....؟؟؟

حیال...!!

دماغ پر برف تو نہیں جم گئی جو بدروحوں کی طرح بغیر کسی بھی چیز کا احساس کیے بیٹھی ہو

وہ خاموش رہی...

تو دوبارہ بولا اتنے دنوں بعد وہ براہ راست مخاطب ہوا تھا اپنی طرف سے تو اس نے نرمی سے ہی پوچھا تھا مگر غصے کی ہلکی سی جھلک ضرور تھی جب سے اس نے رشتے سے انکار کیا تھا حائیسم کا غصہ حد سے بھرا ہوا تھا

صرف آغا جان کا احساس تھا ورنہ لمحوں میں

اس ڈھیٹ لڑکی کا دماغ درست کر دیتا........

نظر تو آپ کو بھی آگیا ہے کہ میں کیا کر رہی ہوں حیال نے دوبارہ غصے سے حائیسم کے استفار کرنے پر اسی کے لہجے میں جواب لٹایا کم از کم اس وقت چاند کو دیکھنے سے تو رہی چڑتے ہوئے بولی

اٹھو اور اندر جاؤ بے وقوف لڑکی ٹھنڈ سے مرنے کا ارادہ ہے کیا تم کتنی نازک مزاج ہو یہ مجھ سے بہتر کون واقف ہوسکتا ہے ویسے بھی

ہر بار خیال رکھنے کے لیے میں موجود نہیں ہوں گا حیال کو گھور کر ناراضگی جتاتے ہوئے دپٹا تھا

آپ جائیں آپ کو میری فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے حائیسم کے ڈپٹنے پر اس نے بھی دوبدو جواب دیا

جسے سن کر اسکا دماغ گھوم گیا غصہ تو پہلے بھی تھا

فکر کی کچھ لگتی اٹھو یہاں سے ورنہ دو تھپڑ لگاؤں گا عجیب قسم کے مشغلے ہیں تمہارے..!!

دنیا سردی سے بچنے کے لیے اپنے اپنے گرم بستروں میں دبکی بیٹھی ہے اور تم ہوکے آگے بڑھ کر ہاتھ تھام کر ایک جھٹکے میں مقابل کھڑا کرتے ہوئے کہا

حیال بمشکل اس کے کشادہ سینے سے ٹکراتے ٹکراتے بچی تھی

جبکہ وہ اسے خشمگیں نظروں سے گھو رہا تھا حیال ایک پل خوفزدہ ہو کر سہم گئی پہلے کا تھپڑ ابھی بھولی نہیں تھی اتناحاکم اور خودسر طبیعت مالک تھا

اگر سچ میں تھپڑ لگا دیے تو حیال تیری کیا عزت رہ جائے گی دل میں سوچ کر ہی لب بھینچ گئی

خوامخواہ مجھ پر روب جمانے کی ضرورت نہیں ہے خود کو سنبھال کر بولی

آپ ہاتھ تو لگا کر دکھائیں آغا جان کو شکایت کر دوں گی آئے بڑے مجھے دھمکیاں دینے والے اپنا بازو جھٹکے سے چھڑوا کر پیچھے ہٹی

تو حائیسم اس ڈھیٹ لڑکی کو گھور کر رہ گیا

آغاجان کی چمچی دل میں منمنایا ....!😡

اسکی دیدہ دلیری دیکھ کر جو آغاجان کے آنے سے شیرنی بنی بیٹھی تھی

یہ محض دھمکیاں نہیں ہیں اس پر عمل بھی کرسکتا ہوں ہر وقت نئی سے نئی اپنے سر پر مصیبت کھڑی کرنے کا تمہارا یہ شوق زہر لگتا ہے مجھے

وہ کچھ زیادہ ہی طنز کر رہا تھا دراصل غصہ تو اس بات کا تھا کہ اس نے آخر انکار کیوں کیا سب کچھ تو نارمل تھا وہ اپنی انا سائیڈ پر رکھ کر اس کی طرف بڑھا تھا لیکن یہ لڑکی وہیں اب تک پتھر کی مورت بنی ہوئی تھی

آپ کچھ زیادہ طنز کر رہے ہیں....

مجھ پر اپنی لمٹس مت بھولیں کوئی حق نہیں ہے آپ کو ان سب کا اس کی پچھلی بات پر تپ کر کہا تو وہ کھل کر ہنس دیا لیکن یہ ہنسی حیال کو نجانے کیوں پھیکی سی لگی تھی وہ سر جھٹک گئی

حق کی بھی خوب کہی ساری رات تمہاری خدمت کی ایک شکریہ تک ادا کیا نہیں میڈم نے آرام سے اندر چلو ورنہ اٹھا کر لے جاؤں گا دھمکی سے کہا تو وہ تلملا گئی

اس کے ساتھ بات کرنا ہی فضول تھا پیر پٹختے اندر آگئی کمرے میں آکر بھی سارا وقت خود سے ہی الجھتی رہی تھی

_⊙⊙_⊙⊙_⊙⊙_⊙⊙_⊙⊙_⊙⊙_

تھک ہار کر کمرے میں آیا تو فون پر ہوتی رنگ سن کر بغیر دیکھے کال پک کر لی

Yes Doctor Haisam speaking..!!

کیسے ہو؟ بےمروت انسان مجھے تو بھول ہی گئے ہو ایک بار بھی کال کر کے نہیں پوچھا کہ میں کیسا ہوں سنا تھا

لوگ شادی کے بعد بدلتے ہیں لیکن تم تو پہلے ہی بدل گئے ہو سلیم نے ٹکا کرطنز کرتے ہوئے کہا

کون سی شادی یار میری شادی نہیں ہو رہی جلے کٹے لہجے میں بولا

کیا کہہ رہا ہے یار سلیم نے نے یکایک کرسی سے اچھل کر اٹھتے ہوئے کہا حیال نہیں مانی اب تو اسکی ڈیٹ فکس ہو گئی ہے وہ آہستہ سے کہتا سامنے وال پر لگی پینٹنگ کو دیکھنے لگا

کوئی نہیں یار امید پر ہی دنیا قائم ہے تم ہار مت ماننا سب ٹھیک ہو جائے گا سلیم نے تسلی بخش لہجے میں کہا

سلیم کی بات سن کر وہ پھیکی سی ہنسی ہنس دیا میں جو کہتا تھا مجھے کبھی محبت نہیں ہو سکتی وہ لڑکی ایسی کشش اپنے اندر رکھتی ہے کہ میں اس سے محبت کئے بغیر رہ نہیں سکا یار پتا نہیں وہ میرے نصیب میں ہے کہ نہیں لیکن وہ جس بھی شخص کے بخت میں لکھی گئی ہے

مجھے ابھی سے اس شخص کے بارے میں سوچ سوچ کر لگتا جیسے میرا دل بند ہو جائے گا

حائیسم نے پہلی بار کھل کر سلیم سے اپنے دل کی بات کہی تھی لہجہ ٹوٹا ہوا تھا چند پل سلیم کچھ بول ہی نہ سکا پھر کچھ توقف کے بعد سرد آہ بھری اور بولا کچھ غلط مت کرنا اب کی بار کے وہ تم سے اور دور ہو جائے

سلیم نے اس کے لہجے میں بے بسی محسوس کرتے نرمی سے سمجھانے کی کوشش کی تھی ورنہ اس سرپھڑے سے کوئی بھی اچھی امید نہیں تھی

یہی تو سارا مسئلہ ہے کچھ نہیں کر سکتا اگر اسے کچھ ہو تو تکلیف مجھے ہی ہوتی ہے سلیم دنگ رہ گیا تھا یہ تو وہ حائیسم نہیں تھا یہ تو کوئی اور ہی شخص تھا

سلیم تو تبھی جان گیا تھا جب یہاں آیا تھا حائیسم کے دل میں الگ ہی فیلنگ ہے حیال کو لے کر جب بھی وہ اس سے بات کرنے کی کوشش کرتا تھا تو حائیسم کا غصے سے لال چہرہ صاف محبت جھلکاتا تھا بس اس اناپرست کو معلوم ہی دیر سے ہوا .....

 

  • Download in pdf form and online reading.
  • Click on the link given below to Free download 459 Pages Pdf
  • It's Free Download Link
Media Fire Download Link
Click Now 

$ads={1}

Download From Google Drive

$ads={2}

ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹس باکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول کیسا لگا ۔ شکریہ

Post a Comment

Please Don't Enter Any Spam Link In The Comment Box

Previous Post Next Post