Wo Rahat E Jaan Hai Is Darbudri Main By Sara Arooj


 Novel : Wo Rahat E Jaan Hai Is Darbudri Main Complete Novel
Writer Name :  Sara Arooj
Category : Khoon Baha Based Novel

Sara Arooj is the author of the book Wo Rahat E Jaan Hai Is Darbudri Main Pdf. It is an excellent Wani Based,khoon baha novels,innocent heroine based,
Mania team has started  a journey for all social media writers to publish their Novels and short stories. Welcome To All The Writers, Test your writing abilities.
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , Bold romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based, social romantic Urdu, Wo Rahat E Jaan Hai Is Darbudri Main Novel Complete by Sara Arooj is available here to 

"کون ہے وہ جس نے کچن کا گیس کھلا چھوڑا تھا ؟"
ملازمین سمیت آج وہ گھر کے ہر ایک فرد کے تاثرات کا معائنہ بھی بہت باریکی سے کر رہا تھا۔ "کون تھا وہ ؟" اب کی بار کو پورے اشتعال میں چلایا تھا کہ اس کی رگیں سفید نگت پر ابھرتی صاف واضح ہونے لگی تھیں۔ "و۔۔وہ مج۔۔مجھ سے غ۔غلطی ہ۔۔ہو گی ص۔۔" رجو (ملازمہ ) نورے کی جانب دیکھ شہیر کے قدموں میں گڑگڑاتے بولی تھی کہ وہاں مجھ عمارہ کی آواز نے یکدم ہی سب کے سروں پر بم لا پھوڑا تھا۔ "نورے آنٹی ! آپ نے سحر کو چائے بنانے کا کہا تھا نا اور جہاں تک میں نے دیکھا تھا رجو سے پہلے آپ کچن سے نکلی تھیں۔" "سر آپ جانتے ہیں ، جب میں نے ان سے کہا کہ میں آپ کے لئے چائے بنانے چلی جاتی ہوں تو جانتے ہیں انہوں نے اتنی زور سے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے اپنے پاس بیٹھا لیا کہتی ہیں نہیں وہ تو سحر کے ہاتھوں کی ہی چائے پیئیں گی لو بھلا اب اس میں کون سا فرق .. کیا میں ان کی بہو نہیں ، کیا ہوتا اگر یہ میرے ہاتھ کی چائے پی لیتیں۔ آنٹی آپ بتائیں ! کیا آپ سحر کو "صرف اپنی بہو مانتی ہیں مجھے نہیں مانتیں ؟ نورے بیگم کے ہاتھوں کو تھام عمارہ خفا خفا سے لہجے میں گویا ہوئی تھی کہ وہ کچھ کہہ بھی نہ پا رہی تھیں ان کے لفظ کہیں دب سے گئے تھے کیونکہ ان کی چہیتی بہو نے ان کا راز جو کھول ڈالا تھا سب پر ۔ جہاں سکینہ و میمونہ بیگم کی دبی دبی ہنسی گونجی تھی عمارہ کے اسٹائل وہیں نورے بیگم کا چہرا لٹھے کی مانند سفید ہوا تھا لیکن شہیر کی آنکھوں میں نفرت ، کدورت مزید ابھرنے لگی اس کی آنکھوں میں جو غصہ و جنوں ہلکورے کھا رہا تھا اس سے صاف واضح تھا کہ اب ان کی خیر نہیں۔ "اتنا تو میں جانتا ہوں کہ آپ کی زندگی میں نہ تو خوشیاں ہیں اور نہ ہی آپ دوسروں کو خوش رہنے دے سکتی ہیں کیونکہ آپ سے برداشت جو نہیں ہوتا مگر اب کان کھول کر سن لیں سب یہ گھر ، یہ جائیداد سب سحر کے نام ہے اللہ نے کرے لیکن اگر اس کی جان جاتی ہے تو یہ حویلی ، یہ جائیداد سب کچھ ٹرسٹ میں چلا جائے گا اور پھر ، جس چیز پر آپ سب غرور ہے ہے نا وہ خاک میں مل کر رہ جائے گا اسلئے بہتر ہو گا کہ اس کی جان کو کوئی خطرہ نہ ہو ۔ اور ہاں " آپ نے اس بات کا خاص خیال رکھنا ہے " اپنی بات روانی سے کہتے وہ سب کے سروں پر بم پھوڑتا جا رہا تھا لیکن آخر میں نورے بیگم کی جانب اشارہ کیے وہ ان ہی کی زمہ داری سحر کی جان کی حفاظت کے طور پر لگاتے ہوئے انہیں وارن بھی کر گیا جب کہ وہ جلتی کڑتی رہ گئی تھیں یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ وہ آج تک جس کی جان کی دشمن بنتی آئی ہیں اس کی حفاظت کریں گی ایسا تو نا ممکن ہے وہ نخوت زدہ سا چہرا بنائے بنا کسی پر غور کیے اوپر کی جانب چل دیں جب کہ شہیر نے ملازمین کو بھی جانے کا اشارہ کیا تھا جو کہ جان بخشی پر شکر ادا کیے چل دیے۔

  

  • Download in pdf form and online reading.
  • Click on the link given below to Free download 479 Pages Pdf
  • It's Free Download Link
Media Fire Download Link
Click Now 

$ads={1}

Online Reading

$ads={2}


ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹس باکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول کیسا لگا ۔ شکریہ

Post a Comment

Please Don't Enter Any Spam Link In The Comment Box

Previous Post Next Post