Bar E Barzakh Complete Novel By Hina Kamran

 

 Novel : Bar E Barzakh Complete Novel
Writer Name : Hina Kamran
Category : Romance Based Novel

Hina Kamran is the author of the book Bar E Barzakh Pdf. It is an excellent social, Romantic love story love story & Crime based novels,

Mania team has started  a journey for all social media writers to publish their Novels and short stories. Welcome To All The Writers, Test your writing abilities.
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , Bold romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels
romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based, social romantic Urdu,
Bar E Barzakh Novel Complete by Hina Kamran is available here to 

نوفل نے غصے سے ایپرن اتار کر کرسی پر پھینکا اور گھڑی میں وقت دیکھتا ہوا تازہ تازہ بٹر پاپ کارن کا باؤل لیکر ٹی وی لاؤنج میں آ گیا اسے لگا تھا شاید حفیظ نے اس سے مزاق کیا ہو اور معروش مقرر وقت پر گھر آ جائیں لیکن نہیں اس وقت کو تو گزرے ہوئے بھی دو گھنٹے ہوگئے تھے اور معروش نہیں لوٹی تھی ٹھیک ہے وہ دو دن بعد ہی گھر آئیں پھر دیکھنا ان کے ساتھ کیسی لڑائی ہوتی ہے۔ اس نے ایک ایک پاپ کارن کھاتے ہوئے چینلز کو سرچ کرنا شروع کیا تھا یونہی چلتے چلتے وہ نیوز چینل پر آکر رکا تھا وجہ وہ خبر تھی جس نے اس کی روح فنا کر دی تھی۔ ''ایف آئی اے کی بہادر ایجنٹ معروش حبیب پراسرار طریقے سے غائب ہیڈ کوارٹر سے نکلتے ہوئے ان کی گاڑی کو غیر متعقلہ جگہ پر روک کر نامعلوم افراد انہیں بےہوش کرکے لے جاتے ہوئے سی سی ٹی وی فوٹیج سے دیکھے جاسکتے ہیں مزید تفصیلات جاننے۔'' نوفل چند لمحے سکتے میں رہا کیا جو اس نے سنا تھا دیکھا تھا وہ سچ تھا؟اس کا دل اس بری طرح ہلچل کرنے لگا کہ اسے لگا وہ ابھی پھٹ جائے گا۔ اس کی معروش،نہیں اس کی معروش کو کچھ نہیں ہوسکتا وہ اسے کچھ نہیں ہونے دیگا۔ ریموٹ کو زمین پر پھینکتے ہوئے پاگلوں کی طرح بھاگتا دوڑتا ہیڈ کوارٹر پہنچا تھا۔ حواس باختہ،غصہ و ڈوبتے دل کے ساتھ سرخ نوفل خان وہاں کھڑا چلا رہا تھا۔ ''کہاں ہیں میری معروش ہاں، ایسے کیسے وہ غائب ہوسکتی ہیں؟'' وہ بےخوف و خطر ان لوگوں پر کھڑا چلا رہا تھا۔ معروش کی گمشدگی کا سن کر ہی اس کی جان حلق میں آگئی تھی وجود کپکپانے لگا تھا اور آنکھوں میں دیکھی جانے والی نمی تھی۔ ''نوفل پرسکون ہوجاؤ۔'' اس نے شدت سے بات کاٹی۔ ''پرسکون ہوجاؤں میری بیوی لاپتا ہے اور آپ لوگ کہتے ہیں میں پرسکون ہوجاؤں وہ آپ لوگوں کی ذمہ داری تھی اتنے لاپرواہ ہیں آپ لوگ،مجھے نہیں پتا مجھے میری معروش چاہیے ہرصورت۔'' غصے کی ذیادتی کی وجہ سے اس کی آواز پھٹ چکی تھی کف نکالتا وہ مارنے کے درپے آگے کو بڑھ بڑھ کر چیخ رہا تھا۔ حفیظ نے اسے سنبھالا۔ ''نوفل صاحب یہ وقت غصہ یا جذباتی پن دکھانے کا نہیں ہے آپ کو ٹھنڈے دل کے ساتھ ہمارے ساتھ تعاون کرنا پڑے گا۔'' نوفل نے اس کے ہاتھ کو جھٹکا اور ایک سائیڈ پر ہوکر دیوانہ وار معروش کا نمبر ملانے لگا جوکہ بند جارہا تھا۔ اس نے سیل فون کو زمین پر پٹخنا چاہا مگر رک گیا کہ وہ جانتا تھا معروش سب سے پہلی کال اسے ہی کرے گی۔ ''آپ لوگ اس کا فون ٹریس کریں،سیم کی لوکیشن معلوم کریں معروش کی سیم کارڈ والی تھی۔'' اس نے سمجھوتا کرنے کا سوچ لیا تھا کہ واقعی جذباتی پن سے کچھ حاصل نہیں ہونا۔ ''ہم کوشش کر رہے ہیں بس ہمیں آپ کے ساتھ کی۔'' حفیظ کی بات سننے سے پہلے ہی وہ باہر کی طرف بڑھ گیا بائیک پر چابی لگاتے ہوئے اس کے ہاتھ واضح طور پر کانپ رہے تھے۔ اس نے اوہام کے بیچ ڈولتے دل کو تھاما اور ریس دیتے ہوئے لب بھینچے خطرناک حد تک تیز اسپیڈ میں بائیک کو دوڑا یا تھا لیکن اس سے پہلے وہ سخت لفظوں میں انہیں دھمکی دے گیا تھا۔ ''اگر میری معروش نہ ملی تو واللہ میں سب تباہ کر ڈالوں گا۔'' غصے سے آنکھیں نکالتے ہوئے کانپتے وجود کے ساتھ وہ چیخ کر کہتے ہوئے اپنی بائیک کو آگے بڑھا لے گیا۔ ''میں جب گھر آؤں گی تو اچھا سا ڈنر کروں گی تم میرے لیے کیا بنا کر رکھو گے؟'' اس نے ٹرک کو اوور ٹیک کیا۔ اس کی سپیڈ ایسی تھی کہ زرا سی بھی کوتاہی اس کی جان لے سکتی تھی۔ ''میں آپ کیلئے پاپ کارن بناؤں گا پھر ہم ساتھ میں فالٹ ان اور سٹار دیکھیں گے۔'' سامنے سے گزرتی گاڑی جو اس کی راہ کی رکاوٹ بن گئی تھی اسے اریٹیٹ کرنے لگی تھی تبھی اس نے ہارن پر ہاتھ رکھ دیا۔ ''میں تم سے اچھے سے ڈنر کی فرمائش کررہی ہوں اور تم ہوکہ مجھے پاپ کارن پر ٹرخا رہے ہو کتنے کنجوس شوہر ہو تم۔'' وہ کار تھوڑی سائیڈ پر ہوئی تو نوفل نے بائیک کو اور تیز کیا جس کے پہیے انجانے رستوں کے مسافر تھے۔ وہ مخلتف وہیکلز کو خطرناک طریقے سے اوور ٹیک کر رہا تھا اس سے اس کی جان بھی جا سکتی تھی لیکن اسے پرواہ نہیں تھی معروش کی گمشدگی نے اس کے تمام حواس سلب کر لیے تھے ان گم گشتہ حواسوں کے ساتھ وہ نمناک آنکھوں سے ڈرائیو کر رہا تھا۔ ''ہاہاہا۔۔اسے کنجوسی نہیں کفایت شعاری کہتے ہیں بیگم صاحبہ لیکن چلیں میں بھی فضول خرچوں میں شمار ہوجاتا ہوں بتائیں کیا کیا کھانا پسند کریں گی آپ؟'' اس ہیڈکواٹر سے بہت بہت دور ایک عالیشان بلڈنگ کے آگے اس نے اپنی بائیک روکی تھی۔ اسے بائیک چلاتے شام سے رات ہوگئی تھی۔ رات کی سیاہی میں ہی وہ اس بلڈنگ کے اندر آکر رکا اتر کر اس نے اپنی آنکھوں کو رگڑا تھا پھر لمبے لمبے ڈگ بھرتا وہ داخلی دروازے سے اندر جا رہا تھا۔ ''بیوی کو خوش رکھنا کنجوسی کے زمرے میں نہیں آتا خیر میں لسٹ نہیں بتا رہی جو تم دل سے کھلاؤ گے کھا لوں گی۔''

Download in pdf form and online reading.
Click on the link given below to Free download 1088 Pages Pdf
It's Free Download Link


Media Fire Download Link
Click Now 

$ads={1}

Online Reading

$ads={2}


ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹس باکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول کیسا لگا ۔ شکریہ



Post a Comment

Please Don't Enter Any Spam Link In The Comment Box

Previous Post Next Post