Fitrat E Ibn E Aadam By Hina Asad

 

Novel : Fitrat E Ibn E Aadam
Writer Name : Hina Asad

Mania team has started  a journey for all social media writers to publish their Novels and short stories. Welcome To All The Writers, Test your writing abilities.
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , full romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels
romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based,
Fitrat E Ibn E Aadam Novel Complete by 
Hina Asad is available here to download in pdf form and online reading.

$ads={2}
 

وہ باہر۔۔۔اس نے سب کے خوف سے گھبراتے ہوئے کہا۔۔۔ اس کی شفاف چمکتی آنکھیں اس کی ناک میں جھولتی سادہ سی نتھلی پر ٹکی ہوئی تھی جو اس کے بولنے یا حرکت کرنے پر اس کے سرخ لپ اسٹک سے رنگے ہونٹوں سے مس ہو جاتی، اس کی نتھلی اور ہونٹوں کا یہ ملن اس کے جذبات کو اتھل پتھل کر رہا تھا، اس کا دل کیا ہاتھ بڑھا کر اس کی حرکت کرتی نتھلی کو چھوئے، اس کا دل اسے دیکھ کر باغی ہو رہا تھا، وہ بھی اس لڑکی کو دیکھ کر جس پر وہ اپنا پورا حق رکھتا تھا، بھول جاؤ سب ۔ابھی یہ وقت بہت قیمتی ہے۔ ان فضول باتوں میں ضائع کر کہ اسے برباد مت کرو۔۔۔۔ شناور نے اس کا دوپٹہ اتار کر ایک طرف رکھا۔۔۔جو بھاری ہونے کی وجہ سے اس نازک اندام کے لیے مشکل کا سبب بنا ہوا تھا۔۔۔ اسے لرزتا دیکھ شناور نے اسے کہا۔۔۔جاو چینج کرلو۔۔۔ وہ پھرتی سے واش روم کی طرف مڑی ۔۔۔۔ جیسے جان بچی سو لاکھوں پائے۔۔۔۔ شناور اسکی تیزی پر مسکرا کر رہ گیا۔۔۔ تھوڑی دیر بعد جب وہ نکلی تو دلہن والے لباس سے آزاد ہو چکی تھی، بستر کے قریب کھڑی سوچ میں مبتلا تھی اب کیا کروں۔۔۔ کہ بیڈ پر لیٹے ہوئے شناورنے آگے بڑھ کر اس کا ہاتھ پکڑ اسے اپنی طرف کھینچا تو وہ اپنا توازن برقرار نہ رکھ پانے کی وجہ سے اس کے اوپر لڑھک گئی، "یہ کیا کر رہے ہیں آپ..؟" اسے اتنے قریب دیکھ کر وہ گھبراہٹ کا شکار ہو رہی تھی.. "اپنی بیوی کو دیکھ رہا ہوں.." یونہی لیٹے ہوئے اس کی کمر پر اپنے بازوؤں کا گھیراؤ مزید تنگ کیا تو مزید اس کے قریب ہوگئی تھی، اتنا قریب کہ اس کے سینے میں تیزی سے دھڑکتے دل کی آواز وہ باآسانی سن سکتا تھا، وہ اس کے اتنا قریب تھا کہ بےترتیب سانسوں کے زیر و بم کو بخوبی گن سکتا تھا، اس وقت وہ اس کے اتنا قریب تھا کہ اس کے وجود سے اٹھتی گرمائش وہ اپنے وجود پر محسوس کر سکتا تھا، وہ اس کے اتنا قریب تھا کہ اس کے ناک سے جھولتی نتھلی کو اپنے ہونٹ کی ذرا سی حرکت سے چھو سکتا تھا، اس کی قربت کی وجہ سے اس کے چہرے پر آتے جاتے حیا کے رنگ اس سے چھپے نہ رہ سکے تھے، عرفہ اس کی زندگی میں پہلی لڑکی تھی جو اس کی زندگی کا حصہ بنی تھی، اس کے اتنا قریب ہوئی تھی، وہ اس کی معصومیت کا شیدائی بن چکا تھا، آج اس کے چہرے پر پھیلے حیا کے رنگ نے مزید اس کا اسیر بنا دیا تھا.. میں چاہتا ہوں۔۔جیسے میں نے اپنے جذبات صرف ایک کے لیے سمبھال کر رکھے ہیں۔۔ میرے ہمسفر کے جذبات بھی میری طرح خالص ہوں صرف میرے لیے ہوں۔اس نے اس کے کان کے قریب آتے ہی سرگوشی نما آواز میں سحر پھونکا۔۔۔۔۔ اس کے جھکے سر کو محبت پاش نظروں سے دیکھتے ہوئے بے اختیار ہو کر شناورنے اپنا پہلا حق اس پر استعمال کیا.. اپنی گردن پر جا بجا اس کے نرم گرم ہونٹوں کا لمس محسوس کرکے عرفہ نے شرم سے آنکھیں میچ لیں، شناورکے چوڑے سینے پر جمے اس کے نرم مخملیں ہاتھ نے بےاختیار ہو کر اس کی ٹی شرٹ کو مٹھیوں میں قید کر لیا، اس کا تیزی سے دھڑکتا دل جیسے باہر نکلنے کو بےتاب تھا، پھرشناور نے اس کی کلائی میں خوبصورت نازک سے ڈیزائن والا بریسلٹ پہنایا۔۔۔ "میں.. میں خود پہن لوں گی.." لڑکھڑاتی ہوئی آواز میں بولی.. ، لمحے بھر کو نظروں کا ٹکراؤ ہوا، پھر اس نے نظریں جھکا لیں.. شناور نے اسے مزید بولنے کا موقع نہ دیتے ہوئے اسے آج اپنے رنگ میں رنگ لیا تھا۔۔۔۔

Click on the link given below to Free download Pdf It's Free Download Link

Media Fire Download Link
Click Now 

$ads={1}

ONLINE READING

Post a Comment

Please Don't Enter Any Spam Link In The Comment Box

Previous Post Next Post