Koi Charagar Ho By Deeba Tabassum

Novel : Koi Charagar Ho
Writer Name : Deeba Tabassum
Mania team has started  a journey for all social media writers to publish their Novels and short stories. Welcome To All The Writers, Test your writing abilities.
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , full romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels
romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based,
Koi Charagar Ho Novel Complete by 
Deeba Tabassum is available here to download in pdf form and online reading.

$ads={2}
 

تمہارے لیے انا چھوڑ دی ہے میں نے" اس نے این الصبا کی جانب دیکھا "تو پھر کچھ اچھا سا بول دو" اسفند یار نے خواہش کی "ہاہاہا, اچھا سا سے کیا مراد ہے تمہاری" این الصبا نے دوسرے ہاتھ سے چہرے پر آئے بال ہٹاتے نظریں جھکا کر ہنستے ہوئے کہا---اسکا یہ شرمانا اسفند یار کو بتاتا تھا کہ اسکے لیے یہ رنگ یہ انداز نئے ہیں---اچھوتے ہیں "تم اتنی ناسمجھ تو نہیں ہو" اس نے این الصبا کے جکڑے ہوئے ہاتھ پر گرفت مضبوط کی اسکی انگلیاں دب سی گئیں "تم سیدھی سیدھی باتیں کرتے پھر عجیب باتیں شروع کردیتے ہو" "نہیں یہ عجیب باتیں نہیں ہیں---محبت کی باتیں ہیں--- ذرا دیکھو کتنا خوبصورت موسم ہے اور کتنی حسین لڑکی میرے پاس بیٹھی ہے اب اتنا ستم تو نہ کرو" وہ پھر سے ضد کرنے لگا "اسفی پلیز" این الصبا نے اپنا دوسرا ہاتھ آنکھوں پر رکھ لیا اسے لگا پورے جسم کا خون چہرے پر جھلکنے لگا ہے---اسکے رخسار تپ رہے تھے "تین لفظ ہی تو ہیں" اسفند یار کے دوسرے ہاتھ میں پسٹل تھا ورنہ اسکا دوسرا ہاتھ بھی جکڑ لیتا "ہاں مگر میں نے یہ لفظ کبھی کسی سے نہیں کہے" کیسی معصومیت تھی؟؟؟ اسکا حلق پھاڑ قہقہہ جنگل میں گونجا کوئل بھی خاموش ہوگئی "ہر کوئی پہلی بار کسی نہ کسی سے کہتا ہے تم مجھ سے کہہ دو--- کم آن" وہ ابھی تک ہنس رہا تھا "ہاں مگر تم نے بھی تو کبھی نہیں کہا" اسفند یار کو اسکے ہاتھ کی ہتھیلی میں پانی اُترتا محسوس ہوا--- وہ اتنی بھی بولڈ نہیں تھی " ذہ تا سرہ مینہ کوم" وہ اٹک اٹک کر بولی آج اس نے اسفند یار کے قہقہے لگوا دیے تھے وہ کافی دیر ہنستا رہا کیوں کہ وہ بول پشتو رہی تھی مگر اکسنٹ ویسا نہیں تھا "یہ کس نے سکھایا ہے تمہیں؟؟؟" اس نے این الصبا کے بگڑے تیور دیکھتے پوچھا "گل زرین نے" "ہاہاہاہاہا---" "اچھا پھر سے کہو" وہ ایسے بولا جیسے کسی بچے کو بار بار نظم سنانے کو کہتے ہیں "ذہ تا سرہ مینہ کوم (مجھے تم سے محبت ہے) " "اي زمه یارا (او میری جان)" اسفند یار نے اسکا چہرہ ہاتھوں کے پیالے میں بھرتے محبت سے چور لہجے میں کہا "اسکا کیا مطلب ہے؟؟؟" این الصبا کو سمجھ نہیں آئی "میں نے تم سے مطلب پوچھا؟؟؟" "it's not fair" این الصبا نے اسکے ہاتھ جھٹکے---نچلا لب مروڑا "اي زمه بنںايسته جانانه" بنں کو خ پڑھا جاتا ہے اور یوسف زئی ش کی جگہ بھی بنں ہی استعمال کرتے ہیں--- اسفند یار کا لہجہ بھی اسکے الفاظ کا ساتھ دے رہا تھا اس نے این الصبا کا چہرہ اپنی جانب موڑا "مجھے پشتو سیکھنی پڑے گی" این الصبا نے پکا ارادہ کیا "میں سکھادوں گا ٹینشن کس بات کی ہے؟؟؟" وہ شریر ہوا "پتا نہیں کیا کیا بولے جارہے ہو مجھے" اسکی پریشانی اپنی جگہ قائم تھی

Click on the link given below to Free download Pdf It's Free Download Link

Media Fire Download Link
Click Now 

$ads={1}

ONLINE READING



Post a Comment

Please Don't Enter Any Spam Link In The Comment Box

Previous Post Next Post