Kiya Karon Dard Kum Nahi Hota By Umme Hani


  Novel : Kiya Karon Dard Kum Nahi Hota Complete Novel
Writer Name :  Umme Hani
Category : Tawaif  Based Novel

Umme Hani is the author of the book Kiya Karon Dard Kum Nahi Hota Pdf. It is an excellent social,tawaif urdu novels,rape based novels,islamic based novels,,

Mania team has started  a journey for all social media writers to publish their Novels and short stories. Welcome To All The Writers, Test your writing abilities.
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , Bold romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels
romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based, social romantic Urdu,
Kiya Karon Dard Kum Nahi Hota Novel Complete by 
Umme Hani is available here to 

حیا کے ساتھ جو کچھ بھی پروفسر ارتضی نے کیا آپ نے اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا ؟ " " جی۔۔۔ جی ہاں " وہ حد درجہ گھبرایا ہوا تھا " " ذرا پھر سے ایک بار بتانا پسند کریں گئے کہ آپ نے کیا کرتے دیکھا تھا پروفیسر کو ۔۔۔ " "وہ حیا کو گلے لگائے ہوئے تھے ۔۔۔ اور وہ بہت رو رہی تھی میں وہاں اس ہال میں ایک تقریری ۔مقابلے کی ویڈیو بنانے آیاتھا لیکن یہ سب دیکھ کر ۔۔ میں وہی پہنچ گیا اور پھر جو کچھ ہوا وہ سب نے دیکھا تھا " "ویسے کتنا عجیب اتفاق ہے کہ پروفیسر صاحب نے اپنی ایک اسٹوڈنٹ کے ساتھ ریپ کرنے سے پہلے ہال کادروازہ تک بند کرنے کے بجائے آپ کے لئے کھلا چھوڑ دیا تھا تاکہ آپ کو مشکل پیش نا آئے ۔۔۔ اور آپ عین موقع پر وہاں پہنچے اور بجائے پروفیسر کا گریبان پکڑنے کے کیمرہ آن کیا اور انکی ویڈیو بناتے ہوئے انہیں مجرم ثابت کر دیا ۔۔۔ جیسے آپ اس کام کے لئے ذہنی طور پر کرنے کے لئے پہلے سے تیار تھے ورنہ اچانک سے ایساواقع دیکھنے والےشخص کو کیمرہ ان کرنے کی ہوش کہاں رہتی ہے ۔۔۔ اسے پہلے کہ میں ان سے مزید سوال وجواب کروں میں چاہوں گا کہ جناب والا آپ ان محترم کا وہ بیان سنیے جو انہوں نے انجانے میں اپنے آفس میں دیا تھا جس کی ویڈیو انسپکٹر نے چھپ کر بنائی تھی گواہ کے طور اور وہ اس واقع کےعینی شاہد بھی ہیں ۔۔۔ وکیل نے وہ ویڈیو جج کے سامنے لگا دی جس میں ارتضی کے سامنے اس رپوٹر نے اقبال جرم کیا تھا ۔۔۔ اسی طرح یکے بعد دیگرے ہر ثبوت آذر کے خلاف وکیل کے پاس موجود تھا جسے وہ اپنی طرف سے ختم کر چکا تھا بھول ہی گیا تھا جس ویڈیو کو وہ حیا کو بلیک میلنگ کے طور پر استعمال کرنے کے لئے بنا رہا ہے وہی اس کے لئے سزابن جائے گی ۔۔۔۔۔۔ جب اس نے حیا کووہ ویڈیو سینٹ کی تھی اور اس واقع کے بعد دیکھی تھی تو اپنے دوست کی لاپروائی پر اسے خوب مارا تھا ویڈیو وہ ڈیلٹ کر چکا تھا ۔۔۔ اسے لگا حیا کے موبائل سے بھی ویڈیو ڈلیٹ ہو چکی ہے ۔۔۔ حیا نے اس بلیک میلنگ کو ختم کرنے کے لئے اسے ڈیلیٹ ہی کرنا چاہا تھا لیکن جلد بازی میں وہ حمیرا کو سینٹ کر چکی تھی " دس ماہ کی تاخیر اس وجہ سے کی گئ ۔۔۔ اس ریپ کی وجہ سے حیا پریگننٹ ہو چکی تھی اور آج اسی کے بچے کی ماں ہے ڈی این اے کی رپورٹ کے مطابق یہی اس کا باپ ہے " وکیل نے وہ رپوٹ بھی جج کے سامنے رکھ دی آذر کو گفتاری کے دوران اس کا بلڈ سمپل۔لے لیا گیا تھا ۔۔۔ یہ بھی نیا انکشاف تھا آذر کے لئے ۔۔۔ گو کہ کوئی ثبوت نہیں بچا تھا ۔۔۔ عدالت برخاست ہوتے ہی ۔۔ باہر نکلتے میڈیا کا ایک بے ہنگم سا شور تھا۔۔۔ بہت سے چینل کے رپوٹر وہاں موجود تھے اور ان کے ان گنت سوالات حیا نے کیس کیوں فائنل کیا۔۔۔ اصل قصہ کیا تھا ۔۔۔۔ پھر دس ماہ بعد کیوں دوبارہ سے نئے سرے سے الزام لگایا گیاوہںایک نامور سیاستدان کے بیٹے ہر وہاج اور ارتضی با مشکل اس ہجوم سے حیا کو لے کر نکلے تھے ۔۔۔۔ خبر آگ کی طرح پھیلی تھی ۔۔۔۔ سب کو یہ جاننے کا تجسس تھا کہ ایک لڑکی نے کیسے ایک نامور سیاستدان کے بیٹے ہر الزام لگ دیا وہاج انہیں گھر لے جانے کے بجائے ایک ریسٹورنٹ میں لے گیا ۔۔۔ " یہ تم نے گاڑی کہاں روکی ہے "ارتضی نے نا فہم انداز سے وہاج سے پوچھا " تم اترو تو بتاتا ہوں تمہیں پہلے کچھ کھا پی لیں " وہاج کی لا پروائی پر وہ زچ ہوا تھا ۔۔ حیا اپنی جگہ پریشان تھی ۔۔۔ چپ چاپ باہر آ گئ۔۔۔ لنچ آڈر کر کے وہ لوگ آگے کے لائحہ عمل کے بارے میں ہی بات کر رہے تھے جب انکے پیچھے بیٹھے چند لڑکے حیا کو پہچان کر بولنے لگے " یہ وہی لڑکی ہے نا جس نے آذر ہمدانی پر کیس کیا ہے ۔۔" ان میں سے ایک نے کہا ساری آوازیں ان تینوں تک بھی پہنچ رہیں تھیں " ہاں وہی لگ رہی ہے ۔۔۔ ہنہ خود کو مشہور کرنے کا یہ اچھا بہانہ مل گیا لڑکیوں کو ۔۔۔کسی بھی مشہور شخصیت کے ساتھ خود کو بدنام کر لو ۔۔۔ پچھلے دنوں ریپ کیس میں ایک پروفیسر کو پھسایا تھا اب جی بھر گیا ہو گااس سے اس لئے نیا لڑکا تلاش کر لیا ۔۔" حیا کاسن کر دل بیٹھناشروع ہوا تھا ۔۔۔ لیکن ارتضی غصے سے اٹھ کر اس لڑکے پاس پہنچ گیا اسکاگریبان پکڑ کر اسے جھنجھوڑ کے رکھ دیا " کیا بکواس کر رہے ہوں تم ۔۔۔ " " چھوڑو میراگریبان ہم اکیلے نہیں کر رہے یہ باتیں سارا معاشرہ کر رہا ہے ایسی داغدار لڑکیوں کا کام ہی یہی ہے اپنے منہ کی کالک دوسروں پر منہ ملتی ہیں ۔۔۔ " وہ لڑکا حقارت سے بولا جب تک وہاج ارتضی کے پاس پہنچا ارتضی اس لڑکے کے منہ پر مکا مار چکا تھا وہ لڑکاپرے جا کر گرا تھا حیا ہونق بنی کھڑی تھی ۔۔۔ 

Download in pdf form and online reading.
Click on the link given below to Free download 685 Pages Pdf
It's Free Download Link


Media Fire Download Link
Click Now 

$ads={1}

Online Reading

$ads={2}

ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹس باکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول کیسا لگا ۔ شکریہ




Post a Comment

Please Don't Enter Any Spam Link In The Comment Box

Previous Post Next Post