Rah E Hadaiyat By S N Ansari

 

Novel : Rah E Hadaiyat  
Writer Name : S N Ansari

Mania team has started  a journey for all social media writers to publish their Novels and short stories. Welcome To All The Writers, Test your writing abilities.
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , full romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels
romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based,
Rah E Hadaiyat Novel Complete by 
S N Ansari is available here to download in pdf form and online reading.

$ads={2}
 

میم اتنے عروج پر پہنچ کر کیوں چھوڑ رہیں ہیں آپ فیلڈ۔؟“ ایک اور سوال آیا۔ کیونکہ میرے ذہن اب روشنی قبول کرلی ہے۔“ وہ مسکرائی۔ کیا مطلب؟“ ” ایک ایکزامپل لیتے ہیں کہ ہم ایک غار میں رہتے ہیں۔ جہاں صرف اندھیرا ہو۔ ہماری آنکھیں اندھیرے کی عادی ہوچکی ہوں۔( اپنی لائف میں مست حیات)۔ پھر ایک دن اچانک کچھ حادثہ ہوتا ہے( جنگل میں دوڑتی حیات۔)۔ اور پھر ہم پر روشنی کا جھماکا ہوتا۔( وہ بچ گئی۔شوبھا کے گھر میں بیٹھی حیات)۔ اور اس روشنی سے ہماری آنکھیں چندھیا جاتی، کنفیوزن سا ہوتا ہے کہ ہوا کیا ہے( سحر سے بات کرنے کے بعد پورا راستہ متذبذب خاموشی سے طۓکرتی حیات۔)۔ اور پھر ذہن اس روشنی کو قبول لیتا ہے آنکھیں روشنی کی عادی ہوجاتی ہیں۔ اور ہم روشنی میں اپنے ہاتھ پاؤں دیکھتے ہیں کہ اندھیرے نے ہمیں کہاں کہاں چوٹ دی(اپنے کمرے میں نماز ادا کرنے کے بعد خود سے بات کرتی حیات۔)۔ اور پھر ہم فیصلہ کرتے ہیں کہ ہمیں اب کہاں رہنا ہے۔اندھکار میں یا انجالے میں( صبح پریس کانفرنس میں جانے کی تیاری کرتی حیات۔)۔ بس مجھے بھی میرا اجالا مل گیا۔ آۓ ہوپ آپ کو آپ جوب بھی ملا ہو۔“ اسنے مسکراتے ہوۓ بات مکمل کی۔ تھینک یو میم۔ ویسے اب آپ رائٹنگ میں جانے کا اراداہ رکھتی ہو کیا۔؟“ ” دیکھتے ہیں کہاں جاتی ہوں اب۔؟وہ سوال کرتے رہے اور وہ جواب دیتی رہی۔ اور جب وہ کانفرنس ختم کرکے باہر نکلی اور فون چیک کیا تو سحر کا میسج جگمگا رہا تھا کہ وہ بس پانچ منٹ میں پہنچ رہی ہے۔ جہاں اسکی جاب تھی وہاں سے اسکا ارجنٹ بلانا آیا تھا اسلیۓ وہ کانفرنس میں نہیں آپائی۔ البتہ ہدیٰ اسے کانفرنس میں بھی دکھی اور اب بھی وہ ہال کے باہر راہداری میں کھڑی تھی۔ حیات کو وہ اس وقت کچھ زیادہ ہی پیاری لگی۔ اسنے میرون میکسی پر میرون اسکارف لیا ہوا تھا۔ وہ بہت خوبصورت نہیں تھی مگر پیاری لگتی تھی تھوڑے پھولے پھولے سے گال اور بڑی بڑی بٹن سی آنکھیں، کیوٹ تھی وہ۔ حیات اسکی جانب بڑھنے لگی تب ایک آواز نے اسے روکا۔ حیاتحیات آواز کی سمت پلٹی تو کچھ پل تو اپنی جگہ پر ہی کھڑی رہ گئی۔ علی!“ ”آج میری حیات مجھے واپس مل گئی۔“ وہ مسکراتا ہوا اسکے سامنے آیا۔ تمھاری حیات!“ اسے مزید حیرت ہوئی۔ ہاں میری حیات۔جس شوبز سے تعلق نہ ہو اور وہ اچھی سی ہو۔“ اسکا لہجہ مکمل بدلا ہوا تھا پرانے لہجے سے۔ تمہیں ایسی حیات چاہیۓ تھی۔ تو کبھی کہا کیوں نہیں۔؟“ وہ اب حیرت سے شاک کے فیز میں جارہی تھی۔ مطلب؟“ ” مطلب جب میں اور سحر دونوں شوبز میں تھے تب ہدیٰ ہمیں کہتی تھی یہ فیلڈ غلط ہے۔ اسنے تعلق نہیں توڑا ہم سے ہمیں غلط راہ پر دیکھ کر۔ پھر جب سحر نے فیلڈ چھوڑی اسکے بعد بھی وہ مجھ سے کانٹیکٹ میں تھی اور وہ دونوں مجھے سمجھاتی تھی کہ میں غلط کر رہی ہوں۔ ان دونوں نے تعلق نہیں توڑا مجھ سے۔ مگر تم تو انجان ہی بن گۓ۔“ اسکے پاس بہت کچھ تھا کہنے کو۔ حیات میں غصے میں تھا۔“ عجیب وضاحت تھی۔ اوہ۔ یہ کیسا غصہ تھا علی کہ پہلے انجان بن گۓ پھر جب میں عروج پر جاتے دیکھا تو نفرت رہی مجھ سے مگر پروفیشنل تعلق قائم کر لیا۔ یہ کیسا غصہ تھا علی کہ میں جنگل میں کھوگئی اور تم مجھے بچانے بھی نہیں آۓ۔ نیوز میں ہونا تم۔ تمہیں تو آسانی سے خبر مل جاتی۔ مگر نہیں تم تو غصے میں تھے۔“ اسنے طنزیہ لہجے میں کہا۔ ہمارا ایک رشتہ ہے حیات۔“ اب وہ اسے رشتہ یاد دلا رہا تھا۔ ایسا رشتہ جسے توڑنے کے لیۓ محظ انگوٹھی اتارنے کی ضرورت ہے۔“ حیات نے اسکا ہی جواب اسے لوٹایا۔ حیات“ اب وہ حیرت زدہ تھا۔ اجازت دو۔میری سہلیاں انتظار میں ہیں۔“ اسنے ہدیٰ کی جانب دیکھتے ہوۓ کہا۔ سحر بھی آچکی تھی۔ تو تم زندگی کس کے ساتھ گزارو گی۔؟“ ” میری سہلیاں ہیں۔ میرے والدین ہیں ہاں وہ ناراض ہونگے مجھ سے مگر میں منا لوں گی آخر ماں باپ اولاد سے کب تک ناراض رہیں گے۔“ ”شادی نہیں کرو گی؟“ ”کروں گی مگر کسی ایسے شخص سے جو مجھے غلط راہ پر جاتا، اور اللہ سے دور ہوتا دیکھے تو خود بھی مجھ سے دور نہ ہوجاۓ۔بلکہ مجھے اسے غلط راہ سے نکانے کی قابلیت رکھے۔ “ اسنے مضبوط انداز میں کہا اور اسے چھوڑ کر ہدیٰ اور سحر کی اور بڑھ گئی۔

Click on the link given below to Free download Pdf It's Free Download Link

Media Fire Download Link
Click Now 

$ads={1}

Online Reading



Post a Comment

Please Don't Enter Any Spam Link In The Comment Box

Previous Post Next Post