Ishq Jo Rooth Giya By Farishty Salarzai

Novel : Ishq Jo Rooth Giya  
Writer Name : Farishty Salarzai

Mania team has started  a journey for all social media writers to publish their Novels and short stories. Welcome To All The Writers, Test your writing abilities.
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , full romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels
romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based,
Ishq Jo Rooth Giya Novel Complete by 
Farishty Salarzai is available here to download in pdf form and online reading.

$ads={2}
 

خفا سا جتانے والا لہجہ البتہ وہ مڑی نہیں مڑسکتی ہی نہ تھی عباس صرف ایک ہاتھ کے فاصلے پہ کھڑا تھا "کیونکہ میں اب اس پہ بات نہیں کرنا چاہتا" اب کی بار وہ اپنے اصل سخت لہجے میں بولا تو ساری بہادری ہرن ہو گئی اور لہجہ بھی روہانسا ہو گیا "غانی پلیز,میری خوشی برباد نہیں کرو تم" یکدم عباس نے پیش قدمی کی دونوں ہاتھ اسکے کندھوں پہ جما کر التجا کی, غانیہ کو چار سو چالیس واٹ کا جھٹکا لگا "ہٹیں" وہ کچھ اس طرح تڑپ کر بولی کہ عباس نے برقی رفتار سے دونوں ہاتھ ہٹا لیے, اور پھٹی آنکھوں سے اسے دیکھا جو بھی تھا وہ اسکی بیوی تھی اور اتنا حق تو وہ رکھتا تھا "کیا ہوا ہے¿" آخر اس نے اس ردعمل کی وجہ پوچھ ہی لی جبکہ غانیہ کی رنگت ہنوز سفید تھی "مجھے آپ ہاتھ نہیں لگائیں" وارن کرنے کی ہلکی سی کوشش, عباس کا پارہ اوپر لے گئی "کیوں¿" سوال مختصرلیکن جواب لینے والا تھا "کیوں کہ میں آپکو اسکی اجازت نہیں دیتی" دوپٹہ کندھوں پہ پھیلا کر دانستہ نگاہیں جھکائے رکھیں اکیلے کمرے میں رہنے کا صرف یہی ایک مسئلہ تھا ,وہ عباس سے لڑ نہ سکتی تھی "اور تم کیوں اجازت نہیں دیتیں¿" وہ شاید برا منا چکا تھا, سپاٹ سا سوال کیا, غانیہ نے بے ساختہ نظر اٹھا کر اس "لاعلمی" کو ملاحظہ کیا اسکی انکھیں شعلے برسا رہی تھیں, غانیہ خاموش رہی "کیا تم جانتی ہو غانیہ بی بی کہ مجھے کچھ بھی کرنے کےلیے تمہاری اجازت کی ضرورت نہیں" اسے خاموش پا کر جتانا عباس نے فرض سمجھا درحقیقت اسے غانیہ کے ردعمل سے جھٹکا لگا تھا,دوسری جانب غانیہ روح بھی فنا ہو گئی اسےاندازہ نہیں تھا عباس اتنا برا منا جائیگا وہ تو اپنی ہی روانی میں کہہ گئی "مجھے نہیں پسند" وہ پورا کہہ نہ پائی کہ اسے کیا "پسند" نہیں تھا عباس کا چھونا یا بنا اجازت چھونا¿ "کیا نہیں پسند تمہیں¿" وہ ایک قدم مزید آگے آیا ,انداز وحشی اور غصیلہ تھا غانیہ نے بے ساختہ ایک قدم پیچھے ہو کر اسے دیکھا مگر آئینے کے سامنے پڑی چھوٹی میز کا کنارہ کمر میں بری طرح چبھا وہ کراہ بھی نہ سکی "دیکھو غانیہ مجھے مجبور نہیں کرو ورنہ میں بہت برا پیش آوں گا تم سے" اسکی گردن پہ گرفت کی. مگر وہ جلد ہی اسکی گردن پہ گرفت ڈھیلی کرنے پہ مجبور ہو گیا, اسکی آنکھوں میں چمکتے آنسووں نے عباس کے غصے کو ٹھنڈا کیا اور وہ ہوش میں آگیا جبکہ غانیہ بے یقینی سے اسے دیکھتی رہی "کتنی دفعہ کہا یے تمہیں, غصہ مت دلایا کرو مجھے, خود تو تم رونے لگتی ہو اگلے بندے کا میٹر گھوم جاتا ہے" سر جھٹک کر خود کو ملامت کیا جبکہ غانیہ کے آنسو پلکوں کی دہلیز پار کر گئے "ایک تو مصیبت یہ کہ غانیہ بی بی شروع خود کرتیں ہیں اور پھر فورا رونے بھی لگتی ہیں" عباس نے دل ہی دل میں اسے بے بسی سے کوسا "رویا مت کرو سو دفعہ منع کر چکا ہوں" دائیں ہاتھ سے اسکا گال تھپتھپایا اور بائیں سے اسکے آنسو پونچھے اور غانیہ نے ہونق پن سے اس پل پل بدلتے انسان کو دیکھا "اچھا اب ختم کرو یہ" اسکا ماتھا چوم کر وہ فورا پیچھے ہٹا اور اسے ایک طرف ہونے کا موقع دیا غانیہ کو ایک اور جھٹکا لگا عباس منتظر سا کھڑا رہا کہ وہ ہٹے جبکہ وہ جو بت بنی کھڑی تھی یکدم ہوش میں آئی اور بھاگ کر واش روم میں چلی گئی,بالوں کی ناٹ راستے میں ہی ادھوری رہ گئی , وہ پھر سے کھل چکے تھے جبکہ دوپٹہ بمشکل سنبھالتی وہ واش روم کے دروازے کے پیچھے گم ہو گئی عباس نے خود کو ملامت کیا پتہ نہیں مجھے یکدم کیا ہو جاتا ہے اسکے سامنے¿" حیرت سے وہ بہت دیر وہیں کھڑا سوچتا رہا غانیہ کے سامنے وہ ہمیشہ بے بس ہوجاتا تھا, کبھی اسکی بے جا ضد سے, کبھی ہٹ دھرمی سے اور کبھی اسکے آنسووں سے *یا اللہ مجھے صبر دے!" اس نے ہاتھ اٹھا کر اپنے لیے دل ہی دل میں دعا کی۔۔۔!

Click on the link given below to Free download Pdf It's Free Download Link

Media Fire Download Link
Click Now 

$ads={1}

Online Reading



Post a Comment

Please Don't Enter Any Spam Link In The Comment Box

Previous Post Next Post