Aatish Novel Complete By Enna Ahmed

 

Novel : Aatish Novel
Writer Name : Enna Ahmed

Mania team has started  a journey for all social media writers to publish their Novels and short stories. Welcome To All The Writers, Test your writing abilities.
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , full romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels
romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based,
Aatish Novel Novel Complete by 
Enna Ahmed is available here to download in pdf form and online reading.

$ads={2}
 

دھڑام سے اس نے دروازہ بند کیا اور بیڈ پر اوندھے منہ گری آج اسکا غرور خاک میں مل گیا تھا سبحان جسے وہ اپنا سب سے بڑا ہمدرد مانتی تھی وہی آستین کا سانپ نکلا۔ اگر ساری دنیا بھی اسے اس کے خلاف کچھ کہتی تو وہ یقین نا کرتی لیکن اس کا کیا کرتی جو اس نے اپنے کانوں سے سنا۔ اسکا دوست ہی اسکے خوابوں کا دشمن نکلا۔ کبھی سوچا نہیں تھا کہ بانی اس کا مان اس بری طرح روندے گا دروازہ کھولو صنم جواب ندار دو تین بار اس کے کہنے پر بھی اس نے جواب نا دیا تو اماں پیچھے سے بولیں "جب عقل ٹھکانے آئے گی خود ہی آ جائے گی باہر اتنے ہلکان نا ہو لو بھلا یہ بات ہوئی ذرا سی بات پر منہ پھلائے کمرہ بند کر لیا" اماں میری ہی غلطی ہے مجھے اس طرح ڈانٹنا نہیں چاہیے تھا "بس میاں نکل گئی تیری پھونک دم لے تھوڑا خود ہی نکل جائے گی" پچھلا ایک گھنٹہ اس نے سولی پر لٹکے گزارا تھا وہ تھی کہ نکلنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی۔ اب اس سے مزید برداشت نہ ہوا تو پھر سے دروازہ کھٹکھٹایا لیکن اس بار تھوڑے غصے سے بولا صنم دروازہ کھولو ورنہ توڑ دوں گا صنم نے غصے سے دروازہ کھولا "کیا ہے سو رہی تھی مر نہیں گئی تھی جو اتنا شور مچا رہے ہیں" صنم!!!! اس بار اس کا ہاتھ اٹھا لیکن صنم بے یقینی سے اسے دیکھے گئی بس یا ایک اور مارنا ہے سبحان کے اندر بے یقینی ہی بے یقینی تھی اس نے آج تک جس صنم کو چاہا تھا وہ ذدی تھی، لیکن ہٹ دھرم بلکل نہیں تھی اپنی غلطی پر اسے سوری بھی کر لیتی تھی وہ اب بھی اسی چیز کی توقع کر رہا تھا لیکن اس کے مرنے والی بات اسکے برداشت سے باہر تھی "اس لیے کھلوایا تھا دروازہ کام پورا ہو گیا نا آپ کا تو اب میں جاؤں؟ تیرے بدلے ہوئے لہجے سے کہیں بہتر ہے ہم جدائی کی اذیت ہی گوارا کر لیں کچھ خدا ایسا کرے تجھ کو محبت ہو جائے تُو پکارے ہمیں __ہم تجھ سے کنارا کر لیں سبحان بے یقینی کے عالم میں اپنے کمرے میں چلا گیا دوسری طرف وہ بھی اس کے سوری کی توقع رکھتی تھی زندگی میں پہلی بار اس نے ہاتھ اٹھایا تھا اس پر لیکن ایسے ہی چلا گیا۔ بے یقینی اور اعتماد ٹوٹنے کی ایک اور وجہ قائم ہو چکی تھی۔

Click on the link given below to Free download Pdf It's Free Download Link

Media Fire Download Link
Click Now 

$ads={1}

ONLINE READING


Post a Comment

Please Don't Enter Any Spam Link In The Comment Box

Previous Post Next Post